دہشت گری کی شرح نکالیں اور بتائیں آپریشنز کا نتیجہ کیا نکلا؟ صاف، صاف بتائیں سب کچھ اپنے کمانے کیلئے ہورہا ہے عوام پر احسان کیوں جتلایا جارہا ہے۔ سربراہ جے یو آئی ف کی پریس کانفرنس
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جون 2024ء ) جمعیت علماء اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دفاع کا مسئلہ ہو تو قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، سیاسی معاملات میں مداخلت ان کے اپنے حلف کی نفی ہے، اس مداخلت کو ہم تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہوسکتے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن میں یکسوئی نہیں پائی جارہی، رد الفساد آپریشن تک جتنے بھی آپریشن ہوئے، دہشتگردی کی شرح 10 فیصد زیادہ ہوگئی، یعنی مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی، فاٹا کیلئے 10 سال تک ہر سال 100 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا لیکن پورا نہیں ہوا، کیا ریاست کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے، ہم پر تو لازم ہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف زبان نہ کھولیں لیکن کب وہ عوام کی آرزوؤں کو پورا کریں گے۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ مسئلہ ایک سیاسی جماعت کو راضی کرنے کا نہیں ہے، صاف اور شفاف الیکشن کرائے جائیں، ہمارے مطالبات بہت سنجیدہ ہیں، ہم سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو خوش آمدید کہتے ہیں، ہم آج بھی اپنے مثبت رویوں پر قائم ہیں، پی ٹی آئی قیادت میں اب تک یکسوئی کا فقدان ہے، اس وقت تک پارٹی کے سربراہ نے کسی مذاکراتی ٹیم کا اعلان نہیں کیا، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کا دل سے احترام کرتا ہوں، صاحبزادہ حامد رضا نے کہا تھا کہ جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہیں ہوسکتا، دو متصادم قسم کی آرا میں ہم کوئی رائے قائم کرنے میں دقت محسوس کررہے ہیں، ایک بہتر سیاسی ماحول تشکیل دینے کیلئے ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مرکزی مجلس شوری نے اعادہ کیا کہ آئین تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے، تمام ادارے اپنا آئینی کردار ادا کریں، مرکزی مجلس شوریٰ نے کسی باضابطہ اتحاد میں جانے کا انتظار کیے بغیر اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، رابطوں کے عمل کو مثبت عمل تصور کیا جائے گا، سیاسی جماعتوں میں باہمی تعاون کا ماحول پیدا ہو تو کوشش ہوگی کہ اسے قابل عمل بنا سکیں۔