اکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے امریکی کانگریس کی قرارداد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایسے ملک کی طرف سے آئی ہے جو پچھلی پوری صدی میں دنیا بھر میں جمہوری حکومتوں کے تختے اُلٹتا آیا ہے۔
وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پاکستانی وزیرِ دفاع نے امریکہ میں 2016 اور 2020 کے صدارتی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان انتخابات میں بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندلی اور بیرونی مداخلت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکہ کے تو اپنے الیکشنز میں دھاندلی کے الزامات لگتے ہیں تو کیا اس کا پاکستان کے انتخابات پر سوال اٹھانا بنتا ہے؟ امریکی ایوانِ نمائندگان میں پاکستان کے الیکشن سے متعلق منظور ہونے والی قرارداد پر خواجہ آصف نے کیا کہا؟ جانیے اس ویڈیو میں۔
وزیر دفاع نے امریکی کانگریس کی قرار داد پر ردعمل دیا اور کہا کہ امریکی کانگریس نے بےقاعدگیوں کے دعوؤں کے بعد پاکستان کےانتخابات کی غیرجانبدرانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ڈیموکریٹس اور ری پبلکن دونوں نے ہی ان انتخابات میں غیرملکی مداخلت اور دھاندلی کے الزامات لگائے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیوں نہ امریکی انتخابات میں غیرملکی مداخلت اور دھاندلی کی تحقیقات کا اقوام متحدہ سے کہا جائے۔
یہی خواجہ آصف آپریشن رجیم چینج کے بعد کہا کرتے تھے کہ امریکہ جب چاہے وینٹی لیٹر اُتار دے، جب چاہے ہمارا تیل بند کر دے، جتنی تھوڑی بہت معیشت چل رہی ہے وہ امریکہ کی وجہ سے ہے، امریکاچاہے تو پاکستان کے لیے بے شمار مشکلات کھڑی کر سکتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں امریکہ کیساتھ اچھے تعلقات رکھنے چائیں اور بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے، سائفر کو سیاسی ایشو بنایا جارہا ہے
تمہیں یاد ہو کہ نہ ہو ہمیں یاد ہے ذرا ذرا
صحافی اطہر کاظمی نے خواجہ آصف کے پرانے کلپ چلائے اور کہا کہ امریکی کانگریس کی قرار داد پر ناخوش حکومتی رہنما کچھ عرصے پہلےتک قوم کو بتاتےتھےکہ پاکستان امریکی ونٹیلیٹر پر چل رہا ہے
امریکہ جب چاہے وینٹی لیٹر اُتار دے، جب چاہے ہمارا تیل بند کر دے، جتنی تھوڑی بہت معیشت چل رہی ہے وہ امریکہ کی وجہ سے ہمیں امریکہ کیساتھ اچھے تعلقات رکھنے چائیں اور بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے
انہوں نے شہبازشریف کا ایک کلپ بھی چلایا جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا اور تبصروں کی زینت بنارہا۔شہباز شریف نےا س وقت ایک نجی شو میں کہا تھا کہ
beggars can’t be choosers
اطہر کاظمی نے کہا کہ مسئلہ قرارداد نہیں وہ وجوہات ہیں جو اس کا جواز بنیں، دنیا دیکھ رہی ہے جو سیاسی مخالفین،عدالتی فیصلوں،الیکشن کے ساتھ ہوا